کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال کے لیے تین ہزار 56 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد تک کا بڑا اضافہ کیا گیا ہے۔
نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اویس قادر شاہ کے زیر صدارت شروع ہوا۔ سندھ کی وزارت مالیات وزیراعلیٰ نے اپنے پاس ہی رکھی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا جس کا حجم 3.056 ٹریلین روپے ہے۔
بجٹ تقریر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 22 تا 30 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا اور صوبے میں کم از کم اجرت 37 ہزار روپے مقرر کردی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک سے لے کر 6 گریڈ تک تنخواہ 30 فیصد تک بڑھائی جارہی ہے، ایک سے سولہ گریڈ تک پچیس فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، تنخواہ اور پنشن میں اضافے کا مقصد مالی تحفظ کو تقویت دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی کل متوقع آمدنی 3 ٹریلین روپے ہے، وفاقی منتقلی 62 فیصد اور صوبائی وصولیاں 22 فیصد ہیں، 22 ارب روپے کی کرنٹ کیپٹل وصولیاں اور 334 ارب روپے کی غیر ملکی پراجیکٹ امداد ہے، وفاقی گرانٹس PSDP میں 77 ارب ، غیر ملکی گرانٹس 6 ارب اور کیری اوور کیش بیلنس 55 ارب روپے شامل ہیں، 662ارب روپے کی صوبائی وصولیوں میں 350 ارب روپے کی سروسز پر سیلز ٹیکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ 269 ارب روپے کے جی ایس ٹی کے علاوہ ٹیکس اور 42.9 ارب روپے کی صوبائی نان ٹیکس وصولیاں شامل ہیں، 63 فیصد یعنی 1.9 ٹریلین روپے کرنٹ ریونیو کی طرف جاتا ہے، 6 فیصد یعنی 184 ارب روپے کرنٹ کیپٹل اور باقی31 فیصد یعنی 959 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص ہیں، تنخواہوں کا سب سے بڑا حصہ 38 فیصد ہے، اس کے بعد گرانٹس 27 فیصد مختلف پروگراموں کیلئے ہیں، غیر تنخواہ کے اخراجات 21 فیصد میں آپریشنل اخراجات، منتقلی، سود کی ادائیگی اور مرمت شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 959 ارب روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات کی تجویز اخراجات کا 31 فیصد ہے، متوازن بجٹ بنیادی طور پر سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور غریبوں کیلئے سماجی تحفظ پر مرکوز ہے، ملازمین کی پنشن اور ریٹائرمنٹ کے فوائد موجودہ اخراجات کے بقیہ 14 فیصد ہیں، کرنٹ کیپٹل کے اخراجات میں 42 ارب روپے کی رقم قرضوں کی ادائیگی کیلئے ہے، دیگر کی ادائیگی اور سرکاری سرمایہ کاری کیلئے 142.5 ارب روپے شامل ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ترقیاتی اخراجات کی مد میں صوبائی اے ڈی پی میں 493 ارب روپے کی فارن پراجیکٹ اسسٹنس کیلئے ہیں، 334 ارب روپے کی فارن پراجیکٹ اسسٹنس کیلئے مختص ہیں، 77 ارب روپے کی PSDP کے ذریعے دیگر وفاقی گرانٹس بھی شامل ہیں، بجٹ میں 55 ارب روپے ڈسٹرکٹ ADP کیلئے مختص کئے گئے، سندھ کے صوبائی بجٹ میں سماجی خدمات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ تعلیم کو سب سے زیادہ 519 ارب روپے ملتے ہیں جس میں 459 ارب موجودہ آمدنی کے اخراجات کیلئے ہیں، صحت کیلئے 334 ارب روپے رکھے ہیں جس میں 302 ارب روپے موجودہ اخراجات کیلئے مختص ہیں، لوکل گورنمنٹ 329 ارب روپے کے مجوزہ بجٹ کے ساتھ ٹاپ تھری میں شامل ہے، بجٹ میں بنیادی انفرااسٹرکچر کے اہم شعبوں کیلئے بھی اہم وسائل مختص کیے گئے ہیں، زراعت کیلئے 58 ارب روپے بشمول 32 ارب روپے موجودہ اخراجات مختص ہیں۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کیلئے 77 ارب روپے سمیت جاری اخراجات کیلئے 62 ارب روپے مختص ہیں، آبپاشی کیلئے 94 ارب روپے سمیت موجودہ اخراجات کیلئے 36 ارب روپے مختص ہیں، ورکس اینڈ سروسز کیلئے 86 ارب روپے اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کیلئے 30 ارب روپے رکھے ہیں، ٹرانسپورٹ کیلئے 56 ارب روپے مختص کئے گئے ، ورکس اینڈ سروسز کیلئے 86 ارب روپے مختص کئے ہیں، ایس جی اینڈ سی ڈی کیلئے 153 ارب روپے رکھے گئے ہیں، داخلہ کیلئے 194 ارب روپے شامل ہیں۔