52

ہاں یہ سچ ہے…..! ازقلم:ایم وقاص شیخ, سی ای او نیوز لیکس ڈاٹ پی کے

ہاں یہ سچ ہے…..!
مری کے گزشتہ سانحے پر لکھی مختصر تحریر ازقلم:ایم وقاص شیخ (سی ای او نیوز لیکس ڈاٹ پی کے)

ہاں یہ سچ ہے…..ایک وفاقی وزیر سے جب مہنگائی کا سوال ہوا تو انہوں نے جواب میں فاتحانہ انداز میں کہا کہ کون سی مہنگائی اگر مہنگائی ہوتی لاکھوں افراد مری سیر وتفریح کو کیوں جاتے یہ حکومت کی کامیابی ہے……ہاں یہ سچ ہے مری سمیت دیگر پہاڑی علاقے ّمقامی انتظامیہ سے زیادہ مقامی منافع خور غنڈوں کے قبضے میں رہتے ہیں جہاں عوام سیر تفریح کی خاطر انہیں مختلف مجبوریوں کے باعث ہزاروں روپے غنڈہ ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں……ہاں یہ سچ ہے مری میں برف باری سے لطف اندوز ہوتے ہوئے وہ بچے جنہوں نے واپس آکر اپنی دادی اماں ,نانی اماں اور دوستوں کو مری کی سیر کے خوشگوار یادوں کے قصے سنانے تھے…….ہاں یہ سچ ہے واپس آکر سیاحوں نے سوشل میڈیا پر ہنستے مسکراتے برف سے کھیلتے ویڈیوز و تصاویر اپلوڈ کرنی تھیں……ہاں یہ تلخ سچ ہے وہ یہ خواب آنکھوں میں لئے رات بھر برفانی طوفان کی قبروں کے اندر اپنی آرام دہ گاڑیوں کے تابوت میں 20 سے زائد افراد موت کی وادی میں اپنے بچوں سمیت خاموشی سے سوگئے……..ہاں یہ سچ ہے اس قبل متعدد افراد نے مقامی لوگوں اور ہوٹلوں سے اپنے بچوں کی ٹھٹرتی ننی جان بچانے کیلئے مدد مانگی تھی……ہاں یہ دردناک سچ ہے مقامی ہوٹل مالکان نے 1500 کے کمرے کا کرایہ 50 ہزار طلب کیا……کھانے کے نرخ کا بے پناہ اضافہ کردیا …..ہاں یہ سچ ہے منافع خوروں کو ٹھٹھرتی انسانیت پر زرا رحم نہ آیا…….ہاں یہ بھی سچ ہے جب خدا کی مخلوق سسک سسک کر مررہی تھی تو وقت حکمران وزیر اعلی پنجاب تنظیم سازی کے اہم ترین اجلاس میں مصروف تھے جہاں مری میں جاں بحق ہونے والے متاثرین کا ذکر تک نہیں کیا گیا……ہاں یہ بلکل سچ ہے جب میڈیا نے یہ خبر چلا کر وزیر اعلی صاحب کی توجہ دلائی تو انہوں نے سسک سسک کر مرنے والوں کی امداد کیلئے فی کس 8 لاکھ روپوں کا اعلان کیا…..ہاں یہ بھیانک سچ ہے یہ لاکھوں روپے ضیاع ہونے والی نہ جانیں واپس لاسکتے ہیں……….نہ مقامی انتظامیہ یا منافع خوروں کا قبلہ درست کرسکتے ہیں…ہاں یہ سچ ہے مری کے سانحے کے بعد منافع خوروں کا دوسرا طبقہ جنہیں ٹریول ایجنسی کے نام سے جانا جاتا ہے اس طبقے نے اس سانحے کے بعد لاکھوں روپوں کے بجائے چند ہزار کے پیکج متعارف کرانا شروع کردیئے تاکہ انکے سیزن میں فرق نہ آئے حالانکہ وہ چند ہزاروں میں بھی بچت کررہے ہونگے…….ہاں یہ سچ ہے ہمارا نیشنل ڈیزاسٹر صرف بیرونی امداد لینے کیلئے بنایا گیا ہے اسکا قدرتی آفات سے نمٹنے کا کام نہیں……ہاں یہ بھی سچ یہ تحریر شاید ہی بے ضمیروں کے ضمیر جھنجوڑنے میں کامیاب ہوسکے تا کہ مستقبل میں بے حسی کے سامنے خلق خدا نہ مررہی ہو…….ہاں یہ سب سچ ہے…..!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں